ایس ایم ایس فارورڈ کرنے سے قبل غور کرلیں
قطب الدین شاہد
کچھ دنوں قبل ’کوبرا پوسٹ‘ نے ایک انکشاف کیا تھا کہ ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو پیسے لے کر سوشل میڈیا کے ذریعہ لوگوں کی شبیہ بنانے اور بگاڑنے کا کام کرتا ہے۔ ۲۲؍ دسمبر کو ’سائنس اور سماج‘ کے کالم میں اسی موضوع پر پروفیسر سید اقبال صاحب نےبھی ایک دلچسپ اور معلوماتی مضمون تحریر کیا ہےجس میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ کس طرح سیاستداں اور کارپوریٹ گھرانے عوام کی ذہن سازی کرتے ہیں اور سچ پر جھوٹ کا ملمع چڑھا کر انہیںگمراہ کرتے ہیں۔ خیر یہ ان کا کام ہے، وہ کرتے رہیں گےکیونکہ اس کا انہیں معاوضہ بھی ملتا ہے مگر افسوس تو یہ جان کر ہوتا ہے کہ نادانستگی میں ہم بھی ان کا آلہ کار بنتے ہیں۔ ان دنوں ایس ایم ایس اور ای میل فارورڈ کرنے کاایک رجحان سا چل پڑا ہے۔ وہاٹس اپ نے اس سلسلے کو مزید تقویت پہنچائی ہے۔ یہ ایک طرح سے ہماری کمزوری بن گئی ہے کہ کہیں سے ہمیں کوئی ’اچھا‘ میسیج موصول ہوا توہم اسے پہلی فرصت میں دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں اور ایسا کرتے ہوئے یہ دیکھنے اور غور کرنے کی زحمت بھی نہیں کرتے کہ اس میں سچائی کتنی ہے ؟سماج اور قوم پراس کےکس طرح کے اثرات مرتب ہوںگے اور یہ کہ کہیں ہم کسی کے آلہ کار تو نہیں بن رہے ہیں؟
یہ بات ہم بہت دنوںسے سنتے آرہے ہیں کہ بی جے پی نے بڑے پیمانے پرایسے لوگوں کی خدمات حاصل کررکھی ہیں جو سوشل میڈیا کی مدد سے اس کی اوراس کے لیڈروں کی شبیہ کو بہتر بنانے نیز مخالف جماعتوں کی شبیہ کو خراب کرنے کا کام کررہے ہیں۔ یہ سلسلہ پورے سال جاری رہتا ہے لیکن انتخابی دنوں میں اس میں شدت آجاتی ہے۔ان ’شبیہ سازوں‘ کوچونکہ ہماری کمزوری کا پوری طرح سے علم ہے اس لئے وہ اس قدر ’خوبصورت‘ میسیج تخلیق کرتے ہیں کہ جب تک ہم انہیں دوسروں تک پہنچا نہ دیں، چین و قرار نہیں آتا۔
گزشتہ دنوں مجھےکچھ ’پیغامات‘موصول ہوئے جنہیں اسی مہم کا حصہ کہا جاسکتا ہے لیکن جن صاحبان کی طرف سے مجھے یہ میسیج ملے، ان کے تعلق سے قطعی نہیں کہاجاسکتا کہ وہ جان بوجھ کر اس مہم کا حصہ بنے ہوں گے ۔ وہ کانگریس سے ناراض تو ہوسکتے ہیں لیکن بی جے پی کی حمایت کسی صور ت میں نہیں کرسکتے۔ملاحظہ کریں وہ ایس ایم ایس۔
nایک آدمی مچھلی پکڑ کر لایا۔ بیوی دیکھتے ہی برہم ہوگئی، بولی: گھرمیں نہ گیس ہے نہ تیل۔ نہ نمک ہے نہ مسالہ، کیسے بناؤں مچھلی؟ اس شخص نے جھلاہٹ میں مچھلی کو اٹھایا اور جاکر تالاب میںپھینک دیا۔ پانی میں جاتے ہی مچھلی نے نعرہ بلند کیا ’’کانگریس زندہ باد۔‘‘
nواہ کیا لاجک ہے: رام نے راون کو مارا ( آر سے آر)، کشن نے کنس کو (کے سے کے)، گوڈسے نے گاندھی کو (جی سے جی) ، اوبامہ نے اوسامہ کو ( او سے او) کرپشن مارے گا کانگریس کو(سی سے سی) اور مودی مارے گا منموہن کو ( ایم سے ایم )۔
اس طرح کے ایس ایم ایس چونکہ صوتی اعتبار سے اچھے لگتے ہیں، اس لئے لوگ ایک دوسرے کو نہ صرف فارورڈ کرتے ہیں بلکہ انہیں اس بات کی ترغیب بھی دیتے ہیں کہ وہ بھی دوسروں کو اسے فارورڈ کریں۔
اسی درمیان ایک اچھا ایس ایم ایس بھی موصول ہوا:
nکانگریس نے دس سال قبل جو وعدہ کیا تھا ، اسے اب پورا کیا یعنی ’’ کانگریس کا ہاتھ ، عام آدمی کے ساتھ۔‘‘
اخیر میں بس یہی کہنا ہے کہ ایس ایم ایس اور ای میل ضرور فارورڈ کریں لیکن اس سے پہلے ان پرغور کرلیں ۔
No comments:
Post a Comment