ہمیں اتنا غصہ کیوں آتا ہے؟
گزشتہ دنوں ایک خبر آئی کہ ایک مسجد میں وضومیں پہل کرنے کیلئے دو ’نمازیوں‘کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔ دونوں روزے کی حالت میں تھے، اسلئے غصہ بھی بہت تھا لہٰذامعاملہ صرف ’تو تو میں میں‘ پرختم نہیں ہوا۔ دھکا مکی سے ہوتے ہوئے بات مار پیٹ تک پہنچ گئی۔ وہاں وضو کیلئے قطار میں کچھ اور بھی لوگ تھے، جن میں سے کچھ اِن کے اور کچھ اُن کے آدمی تھے، اس کی وجہ سے جھگڑ ا مزید شدت اختیار کرگیا اور تھوڑی ہی دیر میں ۲؍ افراد کا جھگڑا ،۲؍ گروپ کی شکل میں تبدیل ہوگیا۔ چونکہ سبھی روزے دار تھے، اسلئے غصے کی شدت بھی زیادہ تھی۔نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ نماز کیلئے جماعت کھڑی ہونے سے قبل، وہاں سے۲؍ افراد کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کرنا پڑا۔
یہ ایک سنگین واقعہ ہے لیکن اس سے تھوڑی کم شدت کے واقعات روزانہ ہماری اور آپ کی آنکھوں کے سامنے رونما ہوتے رہتے ہیں جن میں’ روزہ داروں‘ کا غصہ سامنے آتا ہے۔ روزہ ’لگنے‘کی بات بچپن سے سنتے آرہے ہیں، بالخصوص اُس وقت جب کوئی ’روزے دار‘ غصے میں نظر آتا ہے ۔ اول تو ایسا ہے نہیں لیکن اگر ایسا ہے بھی یعنی بھوک پیاس کی شدت سےکسی کو غصہ آتا ہے تو یہ اس کی اپنی کمزوری ہے۔ اس حالت میں اسے چاہئے کہ وہ اپنی کمزوری کو چھپائے ، نہ کہ اس کا اظہار کرتا پھرے۔ صورتحال یہ ہے کہ ہم قدم قدم پرلوگوں سے جھگڑا کرتے چلتے ہیں۔ اتوار کی صبح دیکھا تو۲؍ نوجوان ایک بائک سے جارہے تھے۔ دونوں ٹوپی لگائے تھے، جس سے پتہ چلا کہ مسلمان ہیں۔ ان کے آگے ایک ٹرک تھا۔ راستہ خراب تھا اور راستے کے دونوں طرف آڑی ترچھی بہت ساری گاڑیاں پارک تھیں، جس کی وجہ سے ٹرک آگے نہیں بڑھ پار تھا۔ پیچھے بائک پر بیٹھے دونوں نوجوان پیچ و تاب کھا رہے تھے۔ٹرک کے پیچھے بہت ساری موٹر سائیکلیں تھیں لیکن اُن ٹوپی والے جوانوں کو زیادہ غصہ آرہا تھا۔ان کی بیتابی دیکھ کر لوگ محظوظ بھی ہورہے تھے بلکہ کچھ کہہ بھی رہے تھے کہ ان کو روزہ لگ رہا ہے۔ کچھ دیرتک وہ زور زور سے ہارن بجاتا رہا اور پھر جھٹکے سے گاڑی کھڑی کرکے بائک چلانےوالا نوجوان آگے بڑھا اور ٹرک ڈارئیور کو گالیاں دینے لگا کہ وہ اتنے تنگ راستے میں اتنی بڑی گاڑی لے کر کیوں آگیا؟ نوجوان کی عمر ۲۰؍ سے ۲۵؍ کے درمیان رہی ہوگی لیکن گالیاں دینے کی مہارت دیکھ کر یہ محسوس ہوا کہ کسی تربیت یافتہ خاندان سےتعلق رکھتا ہے۔بعد میں کچھ افراد نے بیچ بچاؤ کراتے ہوئے اس معاملے کورفع دفع کرادیا۔
حالانکہ یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ ہمیںاتنا غصہ کیوں آتا ہے؟ روزہ رکھ کر ہم کسی پر احسان تو نہیں کر رہے ہیں۔اس کی وجہ سے برادران وطن میں بھی ہماری شبیہ بری طرح خراب ہوتی ہے۔روزے کا مقصد بھوکا پیاسا رہنا تو نہیں ہے بلکہ تقویٰ حاصل کرنا ہے۔ ہمیں غور کرنا چاہئے کہ روزے سے ہم میں تقویٰ آرہا ہے یا نہیں؟
No comments:
Post a Comment