پہلی بارش میں سرکار کی قلعی اُتر گئی
ایسااکثر ہوتا ہے کہ مسلسل بارش کی وجہ سے کچھ دیر کیلئے ممبئی تھم سی جاتی ہے اور ایسا بھی اکثر ہوتا ہے کہ ان حالات میں انتظامیہ اتنا فعال نہیں ہوتا جتنا کہ اسے ہونا چاہئے۔ اس کی وجہ سے عوام کو شدید پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ویسے ممبئی کے عوام نہایت سخت جان ہیں، وہ اس کی پروا نہیں کرتے ، بارش کا زور ذرا سا ٹوٹتا ہے کہ وہ پھر رواں دواں ہوجاتے ہیں۔
جمعرات اور جمعہ کوبھی ایسا ہی ہوا۔۲۴؍ گھنٹوں کی تیز بارش کی وجہ سے ممبئی کی گٹریں اُبل گئیں۔ پانی کی مناسب نکاسی نہ ہونے کے سبب ریل کی پٹریاں ندیوں کی شکل اختیار کرگئیںاور پھر وہی ہوا، جو ہرسال ہوتا ہے یعنی ریلوے کی جانب سے یہ اعلان ہواکہ ’’آئندہ اعلان تک کیلئے آنے جانے والی تمام ٹرینیں منسوخ کی جاتی ہیں‘‘۔ اس اعلان کو سننے کے بعد ایسا محسوس ہوا کہ جیسے محکمہ ریلوے اسی انتظار میں تھا کہ پٹریوں پرتھوڑا پانی آئے اور وہ ٹرینوں کی منسوخی کا اعلان کردے۔ ریلوے کی پٹریاں پانی میں کیوں ڈوبتی ہیںاور ان کا حل کیا ہے؟ یہ بھی ایک موضوع ہے لیکن اس وقت صرف یہ دیکھتے ہیں کہ کیا ٹرین سروسیز کوبے مدت وقت تک کیلئے منسوخ کیا جانا ناگزیر ہوتا ہے؟ محکمہ ریلوے کے مطابق تھانے سے سی ایس ٹی کے درمیان ۷؍ سے ۸؍ اسٹیشنوں کے درمیان ریل کی پٹریاں پانی میں ڈوبی ہوئی تھیں۔ اگر ریلوے کو مسافروں کی پریشانیوں کا علم ہوتا اور وہ اسے دور کرنا ہی چاہتا تو جن دو چار اسٹیشنوں کے درمیان ریل پٹریوں پر زیادہ پانی نہیں تھا، وہاں ٹرینیں چلائی جاسکتی تھیں۔ لیکن نہیں، ریلوے انتظامیہ تو ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا تھا کہ بارش تھم جائے، ریل کی پٹریوں پر جمع پانی از خودباہر نکل جائے اور پورا راستہ صاف ہوجائے ، اس کے بعد ہی ٹرینیں چلائی جائیں گی۔ مختلف اسٹیشنوں پر مسافر گھنٹوں ٹرین کا انتظار کرتے رہے لیکن کہیں سے کوئی تسلی بخش جواب نہیں مل پارہا تھا۔ وقفے وقفے سے صرف یہی اعلان ہوتا رہا کہ ریل پٹریوں پر زیادہ پانی جمع ہوجانےکی وجہ سے آئندہ اعلان تک ٹرینیں نہیں چلائی جائیںگی۔ آئندہ اعلان کب ہوگا، کچھ پتہ نہیں تھا۔
اس طرح کے ہنگامی حالات میں حکومت پر بھی کچھ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں لیکن وہ کسی بھی طرح سے ذمہ دار نظر نہیں آئی۔ حکومت چاہتی تو بعض اسٹیشنوں کے درمیان ٹرینیں چلواسکتی تھی اور جہاں ٹرین چلانے کی گنجائش نہیں تھی،وہاں بی ای ایس ٹی کی بسیں چلوا سکتی تھی۔ تسلیم کہ بی ای ایس ٹی اور ریلویز خود مختار ادارے ہیں لیکن ہیں تو سب سرکار ہی کے کنٹرول میں۔ ہنگامی حالات میں کچھ تو باہمی ربط ہونا چاہئے تھا۔
اہم بات یہ کہ ان حالات کیلئے بی جے پی کسی اورکو ذمہ دار نہیں ٹھہرا سکتی کیونکہ کارپوریشن ، ریاست اور مرکز، تینوں جگہ اسی کی سرکار ہے۔ اگر یہ کہاجائے تو غلط نہ ہوگا کہ ایک ہی بارش میں بی جے پی کی حکمرانی کی قلعی پوری طرح سے اتر گئی۔
No comments:
Post a Comment