قربانی کی ویڈیوگرافی
عید قرباں،اللہ کی محبت میں سب کچھ قربان کردینے اوراطاعت و فرمانبرداری کی انتہا تک پہنچنے کا پیغام دیتی ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہم میں سے بہت کم اس پیغام تک پہنچنے یا اسے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ عید قرباں کو ایک طبقے نے نمائشی بنا کر تو رکھ ہی دیا تھا ، اب کچھ لوگ اسے سنگین بھی بنانے پر آمادہ نظر آتے ہیں۔
بلاشبہ مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ رواداری کا حامل ہے۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ برادران وطن کے ایک طبقےکی جانب سے مذہب کے نام پر ہونے والی شر انگیزیاں خالص سیاسی ہیں،وہ ان کے ’جذبات ‘ کا احترام کرتا ہے ۔اور کیا بھی جانا چاہئے کیونکہ ہمارا مذہب رواداری کی تعلیم دیتا ہے لیکن ہم میں بھی چند شرانگیز عناصر ایسے ہیں جن کی وجہ سے پوری قوم پر حرف آتا ہے۔یہ طبقہ رواداری کو بزدلی سے تعبیر کرتا ہے لہٰذا کسی بھی مصلحت کو خاطر میں نہیں لاتا۔ قربانی کے بعدگوشت کو ایسے ہی ٹھیلے پر کھلا رکھ کر غیرمسلم محلوںسے گزرتے ہوئے دندناتے چلے جاتے ہیں۔ ہاتھ میں چھریاں بھی بے نیام رکھتے ہیں اور خون میں اپنے کپڑوں کو بھی لت پت رکھتے ہیں۔ ایسا کرنے میں انہیں ’مزہ‘ آتا ہے۔
اس طرح کی حرکتیں قابل قبول ہرگز نہیں ہوسکتیں لیکن اس سے زیادہ قبیح حرکتیں امسال دیکھنے میں آئیں۔ ایام قربانی میں جانوروں کی قربانی سے لے کر ان کی کھال نکالنے اور بوٹیاں بنانے تک کے اس پورے عمل کی نوجوانوں کی جانب سے ویڈیو گرافی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ جیسے ہی کسی جانور کو قربانی کیلئے گرایا جاتا، اینڈرائیڈ فون رکھنےوالے نوجوان اس کی ویڈیو شوٹنگ کاآغاز کردیتے۔ خدا جانے، اس ویڈیو کا کیا مصرف ہے اور وہ ایسا کیوں کررہے ہیں؟ ایک دو نوجوان ہوں تو ڈانٹ ڈپٹ کر یا کسی سے کہہ سن کر انہیں منع بھی کردیں کہ بھائی میرے ! یہ کیا کررہے ہو؟ لیکن قربان گاہ میں جتنی چھریاں حرکت میں تھیں، اس سے کہیں زیادہ موبائل سے’کام‘ ہورہا تھا۔ خدانخواستہ ان میں سے کسی نادان نے اگر اس کا ویڈیو کسی سوشل میڈیا پر پوسٹ کردیا تو کیا موضوع کی تلاش میں سرگرداں فرقہ پرست عناصر اس کا’فائدہ‘ نہیں اٹھائیں گے۔ ابھی تو وقت گزر گیا ہے لیکن بڑے بزرگوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس طرح کی حرکتوں سے نوجوانوں کوباز رکھیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ بیلوں کے ذبیحہ پر پابندی کا مسئلہ مذہبی نہیں، خالص سیاسی ہے اور تعصب کی بنیاد پر ہے لیکن ہم انہیں کیوں موقع دیں کہ قانون کے دائرے میں رہ کر ہونےوالی قربانی بھی ایک مسئلہ اور ایک ایشو بنے۔ اسی طرح جگہ جگہ گندگیوں کاانبار بھی دوسروں کو مسلمانوں کے ساتھ ہی عید قرباں اور اسلام پر انگلیاں اٹھانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ حالانکہ ہمارا مذہب امن، رواداری اور ایثار وقربانی کی تعلیم دیتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم نہ صرف جانور قربان کریں بلکہ اپنے عمل سے قربانی کے اس پیغام کو بھی عام کریں جو اس سنت ابراہیمی کا مقصد ہے ۔
No comments:
Post a Comment