Wednesday, 17 June 2015

Bhiwandi railway Station
بھیونڈی ریلوے اسٹیشن
عام طور پر ریلوے اسٹیشن اور بس اسٹینڈ آس پاس ہی ہوتے ہیں تاکہ بس سے اتر کر مسافر ٹرین کا سفر کرسکیں اور ٹرین سے اتر کر بس کے ذریعہ ان جگہوں پر پہنچ سکیں جہاں تک ٹرین کی رسائی نہیں ہے  لیکن۱۵؍ لاکھ سے زائد کی آبادی والے شہر بھیونڈی میں ایسا نہیں ہے۔یہاں  ایس ٹی اسٹینڈ سے ریلوے اسٹیشن  کے درمیان ۳؍ تا۴؍ کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔ کسی بھی شہر کی ترقی میں ریلوے اسٹیشن کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے لیکن بھیونڈی کو اس کاکچھ فائدہ  ہوتا نظرنہیں آرہا ہے۔   سچ تو یہ ہے کہ یہاں کی ایک بڑی آبادی کو پتہ بھی نہیں ہے کہ اس کے شہر میں ریلوے اسٹیشن بھی ہے۔
    عروس البلاد ممبئی سے بھیونڈی کا صرف کاروباری تعلق نہیں ہے بلکہ سماجی، سیاسی اور تعلیمی بھی ہے ۔ اس کی وجہ سے روزانہ ہزاروں افراد بھیونڈی سے ممبئی کا سفر کرتے ہیںلیکن  زیادہ تر بس کے ذریعہ تھانے یا کلیان جاتے ہیں اور پھر وہاں سے ممبئی کا رخ کرتے ہیں۔ بھیونڈی ریلوے اسٹیشن پر اگر تھوڑی سی توجہ دے دی جائے تو شہر میں ٹرانسپورٹ کا ایک بڑا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔  اسٹیشن کو مفید بنانے اور شہریوں کو فائدہ پہنچانے کی خاطر یوں تو بہت کچھ کیا جاسکتا ہے لیکن ترجیحی بنیاد پر اگر۲؍ امور پر توجہ دی دے جائے تو شہریوں کوفوری طور پر فائدہ پہنچ سکتا ہے۔  
    اس وقت دہانو پنویل  روٹ پر صبح پانچ بج کر ۵۱؍ منٹ سے رات ۷؍ بج کر۴۹؍ منٹ تک چلنےوالی ۱۴؍ ایسی ٹرینیں ہیں جو بھیونڈی اسٹیشن سے ہوکر گزرتی ہیں   اور یہاں رکتی ہیں۔ اسٹیشن سے شہر کے اندر جانے کیلئے تمام تر پریشانیوں کے باوجود وسئی ، بوریولی اور میرا روڈ سے لے کر پنویل ، تلوجہ اور ڈومبیولی کے ہزاروں مسافر روزانہ  یہاں اُترتے ہیں۔
    اسٹیشن کو بھیونڈی والوں کیلئے کار آمد بنانے کی سمت پہلا کام یہ ہونا چاہئے کہ بس ڈپو سے اسٹیشن کیلئے ایک بس سروس کا آغاز کیا جائے جو ریلوے کے ٹائم ٹیبل کی مناسبت سے چلے ۔ یہ بس مسافروں کو اسٹیشن سے شہر تک اور شہر سے اسٹیشن تک پہنچائے۔   یہ بہت مشکل کام نہیں ہے اور نہ ہی اس کیلئے حکومت کو بہت زیادہ سوچنے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ایس ٹی ڈپارٹمنٹ سے اگر بات نہیں بنے تو اس کام کا آغاز کارپوریشن بھی  کرسکتا ہے۔  مسافروں کیلئے رکشا کافی مہنگا ثابت ہوتا ہے۔ ایس ٹی سے اسٹیشن پہنچنے کیلئے تین مسافروں کو ۹۰؍ روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں۔ یہ کتنا مہنگا ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وسئی سے آنے والے کچھ مسافر بھیونڈی میں اترنے کے بجائے کلیان جاتے ہیں،  پھروہاں سے بھیونڈی آتے ہیں ۔
    دوسرا کام یہ ہے کہ ٹرین کی فریکوینسی بڑھائی جائے تاکہ ممبئی کا سفر کرنےوالے تھانے اور کلیان کے بجائے بھیونڈی اسٹیشن سے استفادہ کرسکیں۔کیا ہمارے  سیاستداں اور سماجی کارکنان اس سمت غور کریںگے؟

No comments:

Post a Comment