Ram dev ki maggie
رام دیو کی میگی
میگی پر جب شور شرابہ ہوا تو ایک لمحے کیلئے یقین نہیں آیا کہ یہ سچ بھی ہے۔ پہلے تو یہی محسوس ہوا کہ اس طرح کی منفی تشہر خود نیسلے کی جانب سے کی جارہی ہے، جسے بعد میں افواہ قرار دے دیا جائے گااور اس طرح ’میگی‘ کی ساکھ مزید مضبوط ہوجائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ سرکار، سرکاری ادارے اور میڈیا نے ثابت کردیا کہ نیسلے کی میگی میں مضراثرات پائے جاتے ہیں ۔
اس تعلق سےسرکار کی سنجیدگی اور دلچسپی دیکھ کر ایک بار پھر شبہ ہوا کہ کیا واقعی یہی سچ ہے جو حکومت اور میڈیا کے ذریعہ بتایا جارہا ہے۔ یہ بر سوں کے تجربے کا نتیجہ ہے کہ ہم ہندوستانیوں کا یقین کسی بات پر سے اُس وقت متزلزل ہونےلگتا ہے جب اُس کے تئیں سرکار دلچسپی دکھانے لگتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جو نظر آرہا ہے، وہی سچ نہیں ہے بلکہ ’کوئی معشوق ہے اس پردۂ زنگاری میں‘۔
میگی سےمتعلق بھی یہی گمان گزرا کہ کیا واقعی سرکار اس پر اسلئے کارروائی کررہی ہے کہ وہ انسانی صحت کیلئے مضر ہے یا اور کوئی بات ہے؟ زیادہ عرصہ نہیں لگا جب سرکار کی سنجیدگی کاراز فاش ہوگیا۔ نیسلے کی میگی پر بعض ریاستوں میں پابندی لگتے ہی بی جے پی کے چہیتے بابا رام دیو کی کمپنی پتن جلی کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ وہ بہت جلد آیورویدک نوڈلس پیش کرنے والی ہے۔
ویسے رام دیو کی جانب سے باقاعدہ اعلان ہونے سے قبل ہی سوشل میڈیا پرطرح طرح کے سوالات کئے جانے لگے تھے۔ ہندوستانیوں کی سمجھ میں یہ بات نہیں آرہی تھی کہ آخر حکومت کو یہ ہو کیا گیا ہے کہ وہ عوام کی صحت کے تئیں اچانک فکر مند نظر آنے لگی ہے۔ وطن عزیز جہاں دھڑلے سے شراب، گٹکھا ، تمباکو اور دیگر نشیلی اشیاء فروخت ہورہی ہیں،جس میں مضر اثرات کی موجودگی پر کسی کو شبہ نہیں ہے، وہاں’ میگی‘ کے تعلق سے اتنی چھان بین کیوں ہورہی ہے؟
وطن عزیز جہاں راشن کے نام پر سڑے گیہوں تقسیم کئے جاتے ہوں، مڈ ڈے میل کے نام پر طلبہ کو باسی کھچڑیاں کھلائی جاتی ہوں، پینے کیلئے گھروں میں گندہ پانی سپلائی کیا جاتا ہو اور اسکولوںکی کمی کی وجہ سے بچوں کی ایک بڑی تعداد حصول تعلیم سےمحروم ہو، وہاں اگر ’میگی‘ کا معیار جانچا جانے لگے تو شبہ ہونا لازمی تھا۔فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈس اتھاریٹی آف انڈیا کی جانب سے اس طرح کی جانچ معمول کی بات ہوتی ہے مگریہ جس قدر شور شرابے سے ہوا، اس کی وجہ سے اس طرح کے سوالات کا پیدا ہونا لازمی تھا۔
حیرت اس لئے بھی ہوئی کہ ’اچھے دنوں‘ کاوعدہ کرکےاقتدار میں آنےوالی اس حکومت نے عوام کیلئے تو ابھی تک کچھ نہیں کیا لیکن اس کے وزیروں نے ایک ہی سال میں شاہ خرچی کا وہ مظاہرہ کیا کہ سابقہ حکومت کے وزیر ۱۰؍ سال میں بھی نہیں کرسکے تھے۔ ایسی حکومت کو اچانک عوام کی صحت کی فکر کیوں لاحق ہوگئی؟ بہرحال جلد ہی رام دیو کی میگی نے یہ معمہ حل کردیا
اس تعلق سےسرکار کی سنجیدگی اور دلچسپی دیکھ کر ایک بار پھر شبہ ہوا کہ کیا واقعی یہی سچ ہے جو حکومت اور میڈیا کے ذریعہ بتایا جارہا ہے۔ یہ بر سوں کے تجربے کا نتیجہ ہے کہ ہم ہندوستانیوں کا یقین کسی بات پر سے اُس وقت متزلزل ہونےلگتا ہے جب اُس کے تئیں سرکار دلچسپی دکھانے لگتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جو نظر آرہا ہے، وہی سچ نہیں ہے بلکہ ’کوئی معشوق ہے اس پردۂ زنگاری میں‘۔
میگی سےمتعلق بھی یہی گمان گزرا کہ کیا واقعی سرکار اس پر اسلئے کارروائی کررہی ہے کہ وہ انسانی صحت کیلئے مضر ہے یا اور کوئی بات ہے؟ زیادہ عرصہ نہیں لگا جب سرکار کی سنجیدگی کاراز فاش ہوگیا۔ نیسلے کی میگی پر بعض ریاستوں میں پابندی لگتے ہی بی جے پی کے چہیتے بابا رام دیو کی کمپنی پتن جلی کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ وہ بہت جلد آیورویدک نوڈلس پیش کرنے والی ہے۔
ویسے رام دیو کی جانب سے باقاعدہ اعلان ہونے سے قبل ہی سوشل میڈیا پرطرح طرح کے سوالات کئے جانے لگے تھے۔ ہندوستانیوں کی سمجھ میں یہ بات نہیں آرہی تھی کہ آخر حکومت کو یہ ہو کیا گیا ہے کہ وہ عوام کی صحت کے تئیں اچانک فکر مند نظر آنے لگی ہے۔ وطن عزیز جہاں دھڑلے سے شراب، گٹکھا ، تمباکو اور دیگر نشیلی اشیاء فروخت ہورہی ہیں،جس میں مضر اثرات کی موجودگی پر کسی کو شبہ نہیں ہے، وہاں’ میگی‘ کے تعلق سے اتنی چھان بین کیوں ہورہی ہے؟
وطن عزیز جہاں راشن کے نام پر سڑے گیہوں تقسیم کئے جاتے ہوں، مڈ ڈے میل کے نام پر طلبہ کو باسی کھچڑیاں کھلائی جاتی ہوں، پینے کیلئے گھروں میں گندہ پانی سپلائی کیا جاتا ہو اور اسکولوںکی کمی کی وجہ سے بچوں کی ایک بڑی تعداد حصول تعلیم سےمحروم ہو، وہاں اگر ’میگی‘ کا معیار جانچا جانے لگے تو شبہ ہونا لازمی تھا۔فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈس اتھاریٹی آف انڈیا کی جانب سے اس طرح کی جانچ معمول کی بات ہوتی ہے مگریہ جس قدر شور شرابے سے ہوا، اس کی وجہ سے اس طرح کے سوالات کا پیدا ہونا لازمی تھا۔
حیرت اس لئے بھی ہوئی کہ ’اچھے دنوں‘ کاوعدہ کرکےاقتدار میں آنےوالی اس حکومت نے عوام کیلئے تو ابھی تک کچھ نہیں کیا لیکن اس کے وزیروں نے ایک ہی سال میں شاہ خرچی کا وہ مظاہرہ کیا کہ سابقہ حکومت کے وزیر ۱۰؍ سال میں بھی نہیں کرسکے تھے۔ ایسی حکومت کو اچانک عوام کی صحت کی فکر کیوں لاحق ہوگئی؟ بہرحال جلد ہی رام دیو کی میگی نے یہ معمہ حل کردیا
No comments:
Post a Comment