Wednesday, 17 June 2015

Sadak par namaz aur ijtema
سڑک پر نماز اوراجتماع
بعض جگہوں پر سڑک پر نماز کی ادائیگی مجبوری ہوتی ہے۔ جگہ کی قلت کے باعث جمعہ اور عیدین کی نمازوں میں مصلیان کی تعداد بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ سے کچھ صفیں باہر تک آجاتی ہیں۔ چونکہ یہ مجبوری میں ہوتا ہے،اسلئے اسے حکومتیںبھی محسوس کرتی ہیں اور انتظامیہ بھی سمجھتا  ہے لہٰذا مساجد کے باہر سیکوریٹی کا خاصا انتظام کیا جاتا ہے تاکہ کوئی نا خوشگوار واقعہ رونما نہ ہو۔انتظامیہ تو ہماری مجبوری سمجھتا ہے شاید ہم نہیں سمجھتے۔  ایسی بیشتر مسجدوں  کے باہر سڑک پر ہمیں جمعہ کی نماز پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے جہاں   لوگ اسے مجبوری نہیںبلکہ اپنا حق سمجھتے ہیں اور بات جب حق کی آتی ہے تو ہم کسی قسم کی رعایت کو کسرِ شان سمجھتے ہیں۔ 
      نماز ہم اپنے لئے پڑھتے ہیں لیکن اپنے لہجے اور  اپنی گفتگو سے ظاہرکرتے ہیں کہ اس عمل کے ذریعہ ہم کسی اور پر احسان کررہے ہیں۔ چونکہ ہم احسان کر رہے ہوتے ہیں اسلئے ہمیں اس بات کی پروا نہیں ہوتی کہ  اس کی وجہ  سے کچھ لوگوں کو پریشانیوں کابھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ہم جہاں اکثر جمعہ کی نماز پڑھتے ہیں،  ڈیڑھ بجے کی  جماعت ہوتی ہے لیکن وہاں ایک بجے ہی سے سڑک پر چٹائیاں بچھا ئی جانے لگتی ہیں، جبکہ وہ بہت ہی مصروف سڑک ہے۔ مسجد خالی رہتی ہے لیکن مصلیان باہر ہی بیٹھنے کوترجیح دیتے ہیں بلکہ بیشتر ’نمازی‘ سڑک کی دوسری جانب گفتگو میں مصروف رہتے ہیں، جماعت کھڑی ہونے ہی پر وہ اُن چٹائیوں پر قدم رنجہ فرماتے ہیں۔ اس درمیان بیچارے امام صاحب گڑگڑاتے ہوئے بار بار مصلیان سے  اپیل کرتے ہیں کہ وہ اندر کی صفیں پوری کرلیں لیکن وہ خالی ہی رہتی ہیں۔ نماز کے بعد اور دعا سے قبل امام صاحب کئی ’اہم‘ تفصیلی اعلانات فرماتے ہیں اور تب تک سڑک پوری طرح سے جام رہتی ہے۔ حالانکہ اگرہم سڑکوں پر چٹائیاں تھوڑی دیربعد بچھائیں تو عوام کی پریشانیاں کچھ حد تک کم سکتے ہیں۔
     اسی طرح سڑکوں پر اجتماعات کا انعقاد بھی ہوتا ہے جس کا مقصد غالباً  اسلامی تعلیمات کو عام کرنا  ہوتا ہے۔ ان اجتماعات کیلئے کہیں سڑک کاایک حصہ بند کیاجاتا ہے تو کہیں کہیں  پوری سڑک بند کردی جاتی ہے۔ اتوار کو ہمارا سابقہ ایسے ہی ایک اجتماع سےپڑا جہاں دونوں جانب سے سڑک بند کردی گئی تھی۔ دونوں جانب نوجوان مجاہد تعینات تھے جو اشاروں سے آنے والوں کو بتارہے تھے کہ آگے راستہ بند کردیا گیا ہے، ان کا انداز بھی وہی ’حق‘ والا تھا ۔ اول تو یہ کہ راستہ بند ہی نہیں کیا جانا چاہئے تھا لیکن اگر کیا بھی تھا تو  اتنا اخلاقی مظاہرہ ضرور کیاجانا چاہئے تھا کہ وہاں تعینات افراد مسافروں کی رہنمائی کرتے کہ بھائی یہاں سے راستہ بند ہے، آپ اُس طرف سے چلے جائیں لیکن  ایسا ہم کیوں کریں یہ تو ہمارا حق ہے؟
     کاش!ہم مساجد میں بھیڑ جمع کرنے کے بجائے لوگوں کو مسلمان بنا پاتے اور طاقت کے مظاہرے کے بجائے اسلامی تعلیمات کو عام کرپاتے ۔

No comments:

Post a Comment