Wednesday 30 September 2015

Studenst and guardian

طلبہ اور سرپرست

والدین اور اساتذہ کی رسمی ملاقات جو پیرنٹس ٹیچر اسو سی ایشن (پی ٹی اے)کی میٹنگ کے نام سے جانی جاتی ہے،اس کا انعقاد عام طور پر اسکولی سطح تک ہوتا ہے البتہ کہیں کہیں جونیئر کالجوں میں بھی اس کا اہتمام ہوتا ہے لیکن سینئر کالجز، بالخصوص پروفیشنل کالجز میں کبھی سننے میں نہیں آیا۔ حالانکہ دیکھا جائے تو یہ بہت ضروری ہے۔ اس کی وجہ سے  والدین  نہ صرف اپنے بچوں کی پیش رفت سے آگاہ ہوتے ہیں بلکہ انہیں ان کے اساتذہ کو بھی سمجھنے کا موقع ملتا ہے، اسی طرح اساتذہ کو بھی بچوں کی خوبیوں اور خامیوں کو بتانے کا ایک موقع میسر آتا ہے۔ 
     یہی سبب ہے کہ گزشتہ دنوں جب مجھے کالسیکر انجینئرنگ کالج سے ’پی ٹی اے‘کی میٹنگ سے متعلق ایک فون آیا تو مجھے خوشگوار حیرت ہوئی۔ یہ جان کر اچھا لگا کہ چلو کالج انتظامیہ اتنا تو بیدار ہے کہ وہ صرف فیس کے حصول ہی کو ضروری نہیں سمجھتا بلکہ کالج کی ترقی کیلئے طلبہ کی تعلیمی پیش رفت کو بھی ضروری سمجھتا ہے اور اس کیلئے وہ والدین کی اہمیت کو بھی پیش نظر رکھتا ہے۔
    میٹنگ خوشگوار تھی۔ کالج انتظامیہ نے اپنا ویژن پیش کیا  اور طلبہ کی ہمہ جہت ترقی کیلئے والدین سے تعاون کی درخواست کی۔ اس موقع پر ادارے  کے چیئرمین برہان حارث نے والدین کے عدم تعاون کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً ۳۷۰؍والدین کو مدعو کیا گیا تھا جن میں سے ۳۰۰؍ نے دعوت قبول کی تھی لیکن آج یہاں صرف ۱۵۰؍ ہی شریک ہیں۔  حالانکہ سمینار ہال کی استعداد دیکھ کر یہی محسوس  ہواکہ اگر دعوت قبول کرنےوالے تمام کے تمام حاضر ہوجاتے تو ۱۰۰؍ سے زائد والدین کو کھڑے رہنا پڑتا۔   برہان حارث کی ایک بات اچھی لگی کہ اس طرح کی میٹنگ میں  والدہ کی شرکت  سے اتنا فائدہ نہیں ہوتا جتنا کی والد سے ہوسکتا ہے۔ اس طرح کی میٹنگوں میں طلبہ کی کارکردگی بیان کی جاتی ہے جس میں شکایات کے عناصر زیادہ ہوتے ہیں۔  ایسے میں والدہ کی شرکت سے زیادہ فائدہ اسلئے نہیں ہوتا کہ ۱۹۔۱۸؍ سال کے بچوں  پر  ان کا زیادہ دباؤ نہیں ہوتا۔ بقول برہان حارث ’’مائیں بچوں کی زیادہ’ہمدرد‘ ہوتی ہیں، اسلئے وہ ان کی خامیاں چھپاتی ہیں جبکہ والد کچھ حضرات ایسے ہوتے ہیں کہ وہ یہیں کالج ہی میں بچوں کی پٹائی کرنے لگتے ہیں۔ ان دونوں باتوں سے بچوں کی اصلاح نہیں ہوپاتی۔ ‘‘ وہاں موجود والدین سے انہوں نے توازن برقرار رکھنے کی اپیل بھی کی۔    
     لیکن ایک بات دیکھ کر افسوس ہوا کہ  پوری طرح سےپروفیشنل کالج ہونےکے باوجود میٹنگ میں  پروفیشنلزم نظر نہیںآیا۔میٹنگ ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوئی اور اس کا الزام بھی والدین کے سر منڈھ دیا گیا کہ ان کی تعداد کم ہے لہٰذا مزید والدین کاانتظار کیا جارہا ہے۔  اس طرح وقت کی قدر کرنےوالے والدین  کوجو وہاں ۱۵؍ منٹ قبل ہی پہنچ چکے تھے، بلا وجہ ۲؍ بجے تک بیٹھے رہنا پڑا۔ ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا     ۔

No comments:

Post a Comment